• منگل. جون 17th, 2025

سماج

samaj.com.pk

چیئرمین بلاول بھٹو کی کاوشوں سے 26ویں آئینی ترمیم ممکن ہوئی اور آئینی عدالتیں قیام ہوئیں، شرجیل میمن

Bysamaj.com.pk

دسمبر 6, 2024

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی کاوشوں سے 26ویں آئینی ترمیم ممکن ہوئی اور 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالتیں قیام میں لائی گئیں، آئینی عدالتوں کے قیام میں صوبہ ء سندھ نے پہل کی ، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری لوگوں کو فوری انصاف کی فراہمی اور عوام کے مسائل کا فوری حل چاہتے ہیں، ہم نے ماضی میں دیکھا کہ ایسے کیسز بھی تھے جن میں قتل کے ملزمان کو سزائے موت دے دی گئی، بعد ازاں ، اپیل کے بعد ان ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا گیا تب تک ان کو موت کی سزا دی جا چکی تھی، ہم سجھتے ہیں کہ آئینی عدالتوں سے عوام کو اچھا ریلیف دیا گیا ہے ۔

کراچی میں نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے بغیر کسی سزا کے 12 سال جیل کاٹی، مختلف سیاسی جماعتیں بھی عدالتوں کا سامنا کرتی آئی ہیں، جو لوگ اس طرح کے مقدمات بناتے ہیں وہ خود بھی آج مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالتوں پر اعتماد ہونا چاہئے، عدالتوں کو ڈرانا دھمکانا یا ان کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے ، ہمیشہ حق اور سچ کے ساتھ حصول انصاف کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں ۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کل عمران خان کورٹ سے اٹھ کر چلے گئے، ایک آمرانہ ذہنیت ہے، عدالتوں کو اس طرح نہیں جھکایا جا سکتا ، 2015 سے لے کر ہم مقدمات کا سامنا کرتے آئے ہیں، 9، 9 سال عدالتوں میں حاضر ہوتے رہے ہیں، ہم ان حالات میں بھی حاضر ہوئے جب ہماری پارٹی اور ہم پر سختی تھی، ہم نے جیل میں بیٹھ کر بھی مقدمات کا سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ذہنیت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، الیکشن کمیشن سب اس کے کہنے پر چلیں ، الیکشن کمیشن جب عمران خان کے کہنے پر نہیں چلا تو انہوں نے سب سے متنازعہ سکندر سلطان راجا کو بنایا ، پی ٹی آئی کی ذہنیت آمرانہ ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخواہ میں امن عامہ کے حوالے سے اے پی سی کا اہتمام کیا جس میں پی ٹی آئی کے علاوہ 16 جماعتوں نے شرکت کی ، حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ بٹھانا پی ٹی آئی کا کام تھا ۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں حالات بگڑتے جارہے ہیں، پولیس مغرب کے بعد سڑکوں پر نظر نہیں آتی ، کے پی میں پولیس کو ڈی مورالائز کیا گیا، اب وہاں حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں، خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت ناکام ہوتی جارہی ہے ، پی ٹی آئی کی ترجیح ملک میں انارکی، افراتفری پھیلانا اور اداروں سے محاذ آائی کرنا ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت کا تیسرا دور ہے، شرم کی بات ہے کہ وہاں ممبرز اپنے حلقے میں نہیں جا سکتے، جس پولیس کو امن عامہ کو دیکھنا تھا، اس کو کہا گیا کہ وہ لانگ مارچ کے لئے سکیورٹی دیں، ہتھیار دیں تاکہ وفاق پر حملہ کر سکیں ، وہاں پی ٹی آئی نے دہشتگردوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سول نافرمانی کی بات عمران خان نے دھرنے میں بھی کی، عمران خان نے سب سے پہلے اپنا بل جلایا تھا، لیکن جب بل کی عدم ادائگی پر ان کی بجلی کاٹ دی گئی تو سب سے پہلے بل جمع کروانے والے بھی عمران خان ہی تھے، عمران خان نے یہ کہا تھا کہ ملک سے باہر پیسہ سرکاری ذرائع سے نہیں بلکہ حوالہ ہنڈی سے بھیجیں ، ان کی سوچ ہے کہ ملک میں ہر چیز کو آگ لگا دی جائے، آج بھی وقت ہے کہ یہ مثبت سوچ کے ساتھ آجائیں اور اعتراف کریں کہ ہم نے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، پی ٹی آئی کے پاس نوجوانوں کو دینے کے لئے صرف انتشار ہے، منفیت کبھی بھی پائیدار نہیں ہوتی ۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پانی کے معاملے پر چیئرمین بلاول بھٹو، وزیر اعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ نے واضح موقف رکھا ہے ، پانی کے معاملات 1992 کے معاہدے کے تحت ہوں، اس کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سانحہ اے پی ایس ہوا، بنوں جیل پر حملہ ہوا ، لیکن پی ٹی آئی کی ترجیح یہ ہے کہ ہمیں کس طرح سے وفاق پر حملہ کرنا ہے ، شہید بی بی نے آخری تقریر میں کہا تھا کہ سوات میں پاکستان کا جھنڈا لہرائیں گے ، آپریشن کے دوران 28 لاکھ لوگ دربدر ہوئے، پیپلز پارٹی نے ان کو ریلیف دینے کے لئے کام کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پوری پی ٹی آئی اسرائیل اور انٹرنیشنل لابیئسٹ کے ایجنڈہ پر کام کر رہی ہے ، کے پی کے لوگ معصوم ہیں، پی ٹی آئی ان کو غلط راہ پر لے کر جارہی ہے ، پی ٹی آئی کی ترجیح کے پی کے عوام نہیں بلکہ ایک شخص کے مفادات ہیں۔