• منگل. جون 17th, 2025

سماج

samaj.com.pk

ایران کا دفاعی حملہ اور امت مسلمہ

Bysamaj.com.pk

اپریل 16, 2024

تحریر:- کامران چوہان

اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ظلم و بربریت کے پہاڑ گرائے جارہے ہیں مگر ایران سمیت 57 اسلامی ملکوں کےسربراہ صرف لال پیلے ہوکر مذمتی قراردادوں تک ہی محدود رہے۔ دوسری جانب مجھ سمیت تمام مسلمانوں کی جانب سے ڈیجیٹل مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تو عجب صورتحال ہے ایران نے اسرائیل پر جوابی وار کیا تو پہلے واہ واہ ہوگئی اور پھر اچانک سے اس رائے میں عجیب و غریب سے تبصرے شروع ہوگئے۔ کچھ سیدھی سی باتیں آپکے گوش گزار کرنے کوشش کرتے ہیں شاید مجھے سمجھ پائیں۔ افسوس تو یہ ہے یہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی ہم اسطرح نہیں کرسکے جو حق بنتا تھا۔

بہرحال آگے بڑھتے ہیں اگر آپکو یاد ہو عراق نے بغیر کسی بڑی طاقت کے سپورٹ سے 1991ء میں کچھ میزائل اسرائیل پر داغے تھے جس کے نتیجے میں عراق کو نشانِ عبرت بنا کر پوری دنیا بالخصوص مسلم دنیا کوباور کرایا گیا کہ اسرائیل پرجو حملہ کریگا وہ ملک کھنڈر میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اس بیانیہ پر گذشتہ پچاس برسوں سے ذہن سازی کی گئی اورعراق کی حالت دیکھ کرمسلم ملکوں نےاسرائیل پر حملہ کرنے تودور کی بات "تڑی” بھی نہیں لگائی۔ ما سوائے ایران کے اسرائیل کو گائے بگائے ہدف تنقید اور دہشتگرد قرار دیا جاتا رہا۔ ایران نے اسرائیل پر حملے کی دہمکی دی تو تمام مسلم ممالک بالخصوص ایران کو یہ بات باور کروائی گئی کہ اپنی اوقات میں رہو اگر اسرائیل پرحملے کی حماقت کی توصفحہِ ہستی سے مٹادیا جائے گا۔ نتیجتاً اسرائیل کی فلسطینیوں پر ظالمانہ کارروائیوں پرمسلم دنیا ممناتی آوازمیں صرف لفظی گولہ باری سے آگے نہیں بڑھ پائی۔ مگر آخر کار ایران نے "خوف کا بت” توڑ دیا اور وہ کر دکھایا جسے شاید ایران کے علاوہ کوئی دوسرا مسلم ملک نہیں کرسکتا تھا۔

ایران نے اسرائیل پر ڈرونز حملہ کردیا پہلے پہل تو دنیا بھر بالخصوص پاکستان کے مسلمانوں نے "نَصْرٌ مِّن اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ” کی صدائیں بلندکیں۔ اس حملے کو مسلم دنیا کی جانب سے اسرائیل کی طرف سے  مظلوم فلسطینیوں پرجاری بربریت کا جواب قرار دیا مگر پھر اچانک سے کوئی "بٹن آن” ہوا اور اسرائیل کی مذمت کے بجائے ایران کے ڈرونز حملے کو ہی ہدفِ تنقید بنایا جانے لگا۔

گذارش اتنی سی ہے چلیں مان لیتے ہیں ایران نے حملہ "میچول انڈر اسٹینڈنگ” سے کیا مگر آخر کیاوجہ ہے کہ ایران کے علاوہ کوئی دوسرا مسلم ملک یہ نہیں کرسکا؟ ساتھ ہی یہ بھی فرما دیں کیا وجہ ہےکہ جن مسلم ممالک کے امریکہ اور اسرائیل سے اچھے تعلقات ہیں انہوں نے "فیس سیونگ” اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے چھلنی دلوں پر مرہم رکھنے کیلئے ہی سہی دو چار ڈونز یا مزائل نہیں داغ دیئے۔؟ خیر ایران نے پہل کردی اب باقی مسلم ملکوں کی باری ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کی امیدوں پر پورے اترتے ہوئے اسرائیل پر جوابی وار کرکے انکے آنسووں پونچھیں اور ایران کو بھی باور کروائیں کہ حملہ "ایسے” کرتے ہیں۔

شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات