کراچی (2 اپریل 2024) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت صوبے میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ ان اقدامات میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کا خاتمہ شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان کے گزشتہ دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی اور نگران حکومت کے دوران یہ مزید بگڑ گئی، تاہم ان کی حکومت صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جہاں وہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی گزشتہ حکومت کے دوران صوبے میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو پر قابو پالیا تھا اور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کو روکنے کے لیے دریائے سندھ کے پشتے کے ساتھ پولیس ناکے لگائے گئے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اعتراف کیا کہ امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی، لیکن یہ اتنی خراب نہیں تھی جتنی جنوری اور فروری میں دیکھی گئی ۔ سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اسٹریٹ کرمنلز اور ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ جلد ہی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ سینیٹ الیکشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ان کی پارٹی نے سندھ اسمبلی سے 12 امیدواروں کو منتخب کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے سرفراز راجڑ نے پیپلز پارٹی قیادت کی ہدایت پر کاغذات نامزدگی واپس لئے ہیں۔ مزید برآں، سید مراد علی شاہ نے پی ٹی آئی کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں سرپرائز دینے کے بلند بانگ دعوے کرنے والے بالآخر میدان سے پیچھے ہٹ گئے اور الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فیصل واوڈا کا تعلق پیپلز پارٹی سے نہیں ہے۔