کراچی: چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت غیر قانونی پوست کی کاشت کے حوالے پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری ایکسائز محمد سلیم راجپوت، سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، بریگیڈیئر عمر فاروق (کمانڈر اے این ایف) اور انسداد منشیات فورس (اے این ایف)، سندھ پولیس، سندھ رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی۔
اجلاس میں انسداد منشیات فورس کے عہدیدار بریگیڈیئر عمر فاروق نے آگاہ کیا کہ 2022 میں 35.5 ایکڑ، 2023 میں 61 ایکڑ اور رواں سال 64 ایکڑ پوست کی کاشت کی گئی، جسے تباہ کیا جائے گا۔ جلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 64 ایکڑ پر مشتمل اس پوست کی قیمت تقریباً 650 ملین روپے ہے، جو اس غیر قانونی کاشت کے خاتمے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں پوست کی کاشت کے خلاف جامع آپریشن شروع کیا جائے گا۔ اس آپریشن میں انسداد منشیات فورس، سندھ پولیس اور رینجرز کے مشترکہ اقدامات شامل ہوں گے۔ چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ ان فورسز کو مکمل معاونت اور سہولت فراہم کریں۔ کارروائی کے لیے اہم علاقے جن کی نشاندہی کی گئی ان میں قمبر- شہدادکوٹ اور دیگر مشتبہ پوست کے کاشت والے علاقے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، فضائی سروے اور زمینی معائنہ سندھ زراعت محکمہ کے اشتراک سے کیا جائے گا۔
چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے وسائل کی بروقت فراہمی کی اہمیت پر زور دیا، جن میں موبائل ہیلتھ یونٹس، موٹر سائیکلیں اور ٹریکٹرز شامل ہیں تاکہ دشوار گزار علاقوں اور دور دراز مقامات کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، عوامی آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی تاکہ کمیونٹی کو تعلیم دی جا سکے اور کسانوں کو متبادل فصلیں اپنانے کی ترغیب دی جا سکے۔ انہونے مزید کہا کہ حکومت غیر قانونی پوست کی کاشت کے خاتمے اور سندھ میں پائیدار زرعی ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔