• منگل. جون 17th, 2025

سماج

samaj.com.pk

ٹھڈو ڈیم کا پانی زہریلا کردیا گیا، ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا قابض

Bysamaj.com.pk

مئی 29, 2024

کراچی (رپورٽ: سکندر بھٹو) کراچی کی ٹھڈو ڈیم کے پانی کی فطری لذت خراب ہونے لگے جمیل احمد میمن نامی ایک بااثر شخص اور دیگر نے ملیر ضلع کی دیھ کونکر میں ایک ہزار ایکڑ سے زائد سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں کیٹل فارمز اور جانوروں کے باڑی قائم کردیئے جس کے باعث گوبر ملا غلاضت والے پانی ٹھڈو ڈیم سے نکلنے والے ملیر ندی میں شامل ہونے کے باعث پانی کی فطری مٹھاس ختم ہوگئی ہے اور ملیر ندی کا پانی زہریلا بن چکا ہے جس کے باعث ملیر ندی کے دونوں اطراف زرعی پیداوار ختم ہونے کے ساتھ زہریلے پانی سے سینکڑوں آبادیوں کے مکین جو ٹھڈو ڈیم سے ملیر ندی کے ذریعے آنے والے پانی کو زرعی آبادی کے ساتھ پینے کیلئے استعمال کرتے تھے وہ اس سہولت سے محروم ہو گئے ہیں متاثرہ گوٹھوں میں دنبا گوٹھ ۔ھاشم گبول گوٹھ ۔بکھرگبول۔ میوول گبول ۔غلام صالح آباد ۔حاجی نورو ۔شیخ گوٹھ اور دیگر شامل ہیں جبکہ انسانوں کے ساتھ جانور اور جھنگلی جیوت بھی پانی سے محروم ہوگئی ہے۔ ٹھڈو ڈیم کی فطری حیثیت ختم ہونے پانی زہریلا بن ہوجانے سمیت سرکاری زمین پر بااثر شخص جمیل احمد میمن میں کے خلاف متاثر علاقے کے مکینوں مجمد بخش پالاری۔خان محمد ۔عبدالکریم پالاری ۔گلاب پالاری اور دیگر نے اپنے وکیل محمد دائود ناریجو کے معرفت سندہ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی تھی جس پر 22 مئی 2024 کو جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سرکاری زمین پر قبضہ ختم کرانے اور ٹھڈو ڈیم ملیر ندی میں زہریلے پانی کا بہاؤ بند کرانے کیلئے چیف سیکرٹری سندھ ڈپٹی کمشنر ملیر ۔ایس.ایس پی ملیر اور دیگر متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کرتے ہوئے 15 دونوں کے اندر عدالت میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا لیکن عدالتی فیصلے پر 10 روز تک کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے عدالت نے اپنے فیصلے میں دیھ کونکر میں بااثر شخص جمیل میں اور دیگر کی جانب سے سرکاری زمین کی خرید وفروخت اور مزید قبضہ کرنے پر پابندی عائد کردی ہے لیکن اس کے باوجود وہاں پر مزید سرکاری زمین پر قبضہ جاری ہے اور غیر قانونی طور پر وہاں پر مویشی منڈی قائم کی جا رہی ہیں جس سے پولیس افسران اور روینیو سمیت دیگر اداروں کے عملدار بھتہ وصولی کرنے میں مصروف ہیں اور بااثر شخص جمیل میمن کو سسٹم کا اہم کارندہ بتایا جاتا ہے ملیر کی سرکاری زمین پر قبضہ کرنے میں مصروف عمل ہے جس نے بحریہ ٹاؤن کے بعد سب سے زیادہ سرکاری زمین پر قبضہ جمالیا ہے اور وہ کیٹل فارم سمیت دیگر طریقے سے سرکاری زمین پر قبضہ کرکے زمین فروخت کرنے میں مصروف ہیں اس سلسلے میں ذرائع کے مطابق جمیل احمد میمن کے ساتھ ڈپٹی کمشنر ایس ایس پی مختیارکار اور حدود کے پولیس کی مبینہ ملی بھگت شامل ہے جس کے وجہ سے انہوں نے اتنی زمین پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ کہ عدالتی حکم کے باوجود بھی دس روز گزر جانے کے باوجود بھی ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کی گئی ہے متاثرہ علاقے کے لوگوں نے اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ چیف سیکرٹری سندھ ڈپٹی کمشنر ملیر ایس ایس پی ملیر اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کے خلاف توہین عدالت کے کاروائی کی جائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے